غاصب اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی نماز جنازہ منگل کو اداکی گئی جس میں غزہ کے ہزاروں فلسطینی مسلمان شریک ہوئے۔امریکہ کی جانب سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئےمقبوضہ یروشلم میں نئے سفارت خانے کاافتتاح کیا گیاجس کی کئی ملکوں نے مخالفت کی تھی. اس موقع پر فلسطینیوں کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا جس اسرئیلی فوج نے مظالم کی نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے 60 نہتے فلسطینیوں کو شہیدکیا جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ گولیاں لگنے اور آنسو گیسس سے 2200 سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں. .
احتجاج کرنے والوں کے خلاف گولیاں چلانے کے اسرائیلی حربے پر دنیا بھر سے اظہار تشویش اور مذمت کی گئی اور
صورت حال کو زیر غور لانے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جانے والا ہے۔فلسطینی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ زخمیوں کی تعداد 2700 کے لگ بھگ ہے۔ یہ 2014 میں غزہ کی جنگ سے اب تک ایک روز میں ہونے والی سب سے زیادہ شہادتیں ہیں۔
فلسطینی شہدا کی تدفین اسرائیل کے قیام کی 70ویں سالگرہ پر ہو رہی ہے۔ یہ وہ دن ہے جسے فلسطینی ‘نکبہ’ قرار دیتے ہیں، جس کا مطلب ہے تباہی۔ اسرائیل کے قیام کے بعد بڑی تعداد میں فلسطینی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے۔فلسطینی صدر محمود عباس: ان کے ترجمان نے تنبیہ کی ہے کہ یروشلم میں امریکی سفارتخانہ منتقل کرنے سے مشرقِ وسطیٰ مزید عدم استحکام کا شکار ہو گا.
ترکی نے امریکہ اور اسرائیل پر اس جارحیت کا مشترکہ الزام عائد کیا اور اپنے سفیر دونوں ممالک سے واپس بلانے کا اعلان کیا۔جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ‘اندھادھند اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں۔’
انسانی حقوق کی تنظیمیں: ایمنیسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائیٹس واچ نے اسرائیل فوج کی جانب سے طاقت سے استعمال کی مذمت کی ہے۔