کوئٹہ:کوئلہ کانوں میں ناقص حفاظتی انتظامات،حادثے میں چار کان کن ہلاک

0
1420

ضلع کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں کو ئلہ کان میں دھماکے سے چار کانکن ہلاک ہو گئے جب کہ تین دیگر زخمی ہونے والے کانکنوں کو کان سے نکال لیا گیا۔

مزدور رہنما عبدالرحیم میر دادخیل نےبتایا کہ اتوار کو سحری کے بعد سات کانکن ضلع کوئٹہ کے علاقے سنجدی میں ایک کان سے کو ئلہ نکالنے کےلئے سیکڑوں فٹ نیچے زیر زمین چلے گئے اور کام شروع کیا۔

“کوئلہ نکالنے کے دوران اسپارک سے کان کے اندر زور دار دھماکہ ہوا اور کان زمین میں دھنس گئی۔”

حادثے کی اطلاع ملنے پر دیگر کانکنوں نے امداد ی کام شروع کیا اور دوپہر تک چار کانکنوں کی لاشوں اور تین دیگر کو زخمی حالت میں نکال لیا گیا۔ زخمیوں کو فوری طور پر کو ئٹہ منتقل کیا گیا جبکہ ہلاک ہونے والے کانکنوں کی لاشوں کو اُن کے آبائی علاقوں میں بھیجنے کے لئے انتظامات کر لئے گئے ہیں۔ ہلاک شدگان کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقوں دیر اور شانگلہ سے بتایا جاتا ہے۔

مائنز انسپکٹر افتخار احمد کے مطابق کان میں دھماکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے جمع ہونے کے باعث ہوا۔

مزدور رہنما عبدالرحیم میر دادخیل نے حادثے کی ذمہ داری مائنز حکام پر عائد کر تے ہوئے کہا کہ جب حکام کو پتہ تھا کہ کان کے اندر کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس موجود تھی تو حکام کو اس کان کو سیل کر دینا چاہیے تھا اور کان کے اندر کسی کو جانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے تھی۔

بلوچستان کے چھ اضلاع میں قائم 5500 کو ئلے کی کانوں میں لگ بھگ ایک لاکھ کانکن سیکڑوں فٹ زیر زمین سے لاکھوں ٹن کوئلہ نکالتے ہیں۔ ان کو ئلہ کانوں میں اکثر وبیشتر گیس کے باعث حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔

گزشتہ ماہ ضلع کوئٹہ کے نواحی علاقے مارواڑ، اسپین کاریز میں دو کو ئلہ کانوں میں دھماکوں سے 23 اوراس سے پہلے اپریل میں ضلع قلات میں ایک کو ئلہ کان میں زہریلی گیس کے باعث چھ کانکن ہلاک ہوگئے تھے۔

2011ء میں ایک کان کے اندر ہونے والے گیس کے دھماکے میں 50 مزدور ہلاک ہو گئے تھے۔

مزدور رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ اکثر کوئلہ کانوں میں حادثات کان کے اندر دھماکہ ہونے یا آگ لگنے یا دیگر ہنگامی صورتحال میں متبادل راستہ نہ ہو نے، تازہ ہوا کا انتظام نہ ہونے، کان کے اندر لگنے والی آگ پر قابو پانے کے آلات نہ ہونے کے باعث پیش آتے رہتے ہیں۔

کول مائنز حکومت بلوچستان کے حکام کہنا ہے کہ مائنز کے لئے طے شدہ قواعد و ضوابط پر عمل نہ کرنے والے کان مالکان کو جرمانہ کیا جاتا ہے اور اس حوالے سے موجود تمام قوانین پر عملدر آمد کیا جا تا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here