سپریم کورٹ نے میڈیا ورکرز پر دست شفقت رکھ دیا۔سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے میڈیا ورکرز کی تنخواہوں کے معاملہ کی سماعت کی۔چیف جسٹس ثاقب نثارکا کہنا تھاکہ پرفارما بنا کر سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کر رہے ہیں، جس پر میڈیا ورکرز پندرہ روز میں اپنا کلیم جمع کراسکیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ورکرز کے بقایاجات پر اداروں کو نوٹس جاری کر دیں گے۔وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھاکہ نئی حکومت آرہی ہے۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نئی حکومت سابق حکومت کے بقایا جات ادا نہیں کرتی، حکومت، حکومت ہوتی چاہیے، عبوری ہی ہو۔ ایک روز قبل بھی سپریم کورٹ میں میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ حق کے لیے آواز اٹھانا پڑے گی۔اس موقع پر صحافیوں کے نمائندے کا کہنا تھاکہ صحافی بچوں کی فیسیں ادا کرنے سے قاصر ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ میڈیا مالکان کفیل بنیں،تمام اداروں کو تنخواہوں کی ادائیگیوں سے متعلق بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دے رکھا ہے۔غلط بیان حلفی پرتوہین عدالت کی کاروائی کرینگے۔
چیف جسٹس نے سینیئر اینکر حامد میر کوروسٹرم پر بلا کر کہا کہ وہ اس معاملے پرکردار ادا کریں۔عدالت نے تنخواہیں ادا نہ کرنے والے اداروں سے متعلق کمیٹی قائم کردی۔یہ کمیٹی میڈیا ورکرز کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے حوالے سے لسٹ مرتب کرے گی۔