قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل اور شراکت داری محدود ذمہ داری ترمیمی بل پاس کرلیا۔
اجلاس میں کمپنیز ایکٹ ترمیمی بل سمیت پانچ بل پاس جبکہ ایک پر رائے شماری موخر کردی گئی۔
وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم نے انسداد دھشت گردی ترمیمی بل 2020 ایوان میں پیش کیا جس کے بعد قومی اسمبلی اجلاس میں مسلم لیگ ن نے اپنی ترامیم واپس لے لیں۔
سردار اخترمینگل نے کہا کہ ھم نہ تو اس بل کے مخالفت اور نہ ہی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کھڑکی کا شیشہ توڑنے والا تو دہشت گرد بن جاتا ہے لیکن پاکستان کا آئین اس کو توڑنے والا دہشت گرد نہیں ہوتا، شیشہ توڑنا اہم ہے یا پاکستان کا آئین، پہلے پاکستان کے آئین کو توڑنے والوں کو دہشت گرد قرار دیں پھر ہم اس بل پر آپ کے ساتھ ہیں۔
اجلاس میں ملائکہ بخاری کی طرف سے ترامیم پیش کی گئیں جو منظور کرلی گئیں۔
انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020 کے تحت کالعدم تنظیموں، ان سے تعلق رکھنے والوں کو قرضہ یا مالی معاونت فراہم کرنے پر پابندی ہوگی جبکہ کوئی بینک یا مالی ادارہ ممنوعہ شخص کو کریڈٹ کارڈز جاری نہیں کر سکے گا۔
ترمیمی بل کے تحت پہلے سے جاری اسلحہ لائسنس منسوخ تصور ہوں گے اور منسوخ لائسنس کا حامل اسلحہ ضبط کر لیا جائے گا جبکہ منسوخ شدہ لائسنس کا حامل اسلحہ رکھنے والا سزا کا مرتکب ہوگا اور ایسے شخص کو نیا اسلحہ لائسنس بھی جاری نہیں کیا جائے گا۔
بل میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث افراد کو 5 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوگا اور قانونی شخص کی صورت میں 5 سے 10 سال قید کی سزا ہوگی اور ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ بھی ہوگا۔
اس ترمیم کے بعد ممنوعہ اشخاص یا تنظیموں کے لیے کام کرنے والوں کیخلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے اور ایسے افراد کی رقم، جائیداد بغیر کسی نوٹس منجمد اور ضبط کر لی جائے گی۔
قومی اسمبلی نے شراکت محدود ذمہ داری ترمیمی بل2020 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی، کمپنیز ایکٹ ترمیمی بل 2020، نشہ آور اشیا کی روک تھام ترمیمی بل 2020، علاقہ دارلحکومت اسلام آباد ٹرسٹ بل 2020کی کثرت رائے سے منظوری دے دی گئی۔