سعودی عرب تیل کی پیداوار کم کرے ورنہ.امریکی صدر کی دھمکی

0
577

سعودی عرب نے اپنے دہائیوں پرانے اتحادی سعودی عرب کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے تیل کی پیداوار اور سپلائی کم نہ کی تو وہ سعودی عرب سے اپنی فوجیں واپس بلا لیں گے۔

امریکا کی جانب سے سعودی عرب پر تیل کی قیمتوں کے معاملے پر روس سے جاری محاذ آرائی ختم کرنے کا مطالبہ کئی ہفتوں سے جاری ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی رہنماؤں کو اس سلسلے میں الٹی میٹم جاری کردیا تھا۔
ذرائع نے خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ 2 اپریل کو ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم (اوپیک) تیل کی پیداوار میں کمی نہیں کرتی، اس وقت تک وہ سعودی عرب سے امریکی افواج کے انخلا کے حوالے سے قانون سازی روکنے میں بے اختیار ہوں گے۔

اس سے قبل کبھی بھی اس 75 سالہ اسٹریٹیجک اتحاد کے خاتمے کی دھمکی کے حوالے سے کوئی بھی خبر رپورٹ نہیں ہوئی اور اس کا بنیادی مقصد امریکا کی جانب سے تیل کی پیداوار کے تاریخی معاہدے کے حوالے سے دباؤ ڈالنا ہے جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں تیل کی مانگ میں کمی ہوئی ہے اور اس تمام پیشرفت کو امریکا کی سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے بریفنگ میں شریک امریکی انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کو یہ پیغام تیل کی پیداوار میں کمی کے اعلان سے 10 دن قبل دیا تھا اور اس دھمکی کا محمد بن سلمان پر اس حد تک اثر ہوا تھا کہ انہوں نے کمرے میں موجود تمام افراد کو باہر نکلنے کا حکم دیا تھا تاکہ وہ رازداری کے ساتھ گفتگو کو جاری رکھ سکیں۔

ٹرمپ کی ان کوششوں کا مقصد تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے بحران کے دوران امریکی تیل کی صنعت کو تباہی سے بچانا ہے جہاں کورونا وائرس کے سبب دنیا بھر کی معیشتوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔
یہاں امریکی صدر کے موقف میں بھی واضح طور پر یوٹرن نظر آ رہا ہے جو ماضی میں تیل کی پیداوار کم کر کے تیل کی قیمتیں بڑھانے پر تیل کی کمپنیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں امریکی عوام کو مہنگی توانائی و بجلی خریدنی پڑ رہی تھی۔

البتہ اب امریکی صدر خود اوپیک ممالک سے تیل کی پیداوار کم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ایک سینئر امریکی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ امریکی انتظامیہ نے سعودی عرب کو بتا دیا ہے کہ اگر انہوں نے تیل کی پیداوار کم نہ کی تو وہ امریکی کانگریس کو ان پر پابندیاں عائد کرنے سے نہیں روک سکیں گے اور اس کے نتیجے میں امریکی افواج کا سعودی عرب سے انخلا یقینی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here