پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں ورلڈ کپ کے لیے بنایا گیا ایک فٹ بال اس وقت بین القوامی خلائی سٹیشن پر موجود ہے اور حال ہی میں روسی خلا نورد اینٹن شکیپلیرو اور اولیگ آرٹیم ییو نے بین الاقوامی خلائی سٹیشن میں فٹ بال کھیلا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
پاکستانی ساخت کے فٹ بال کو رورسی خلانورد شکیپلیرو مارچ میں خلائی شٹل کے ذریعے بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر لے گئے۔ یہ فٹ بال دو دن کی مسافت کے بعد انٹرنیشنل خلائی سٹیشن پہنچا۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ یہی فٹ بال متوقع طور پر فیفا ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں استعمال ہو گا۔ روسی خلانورد اسے لیکر ورلڈ کپ کے افتتاحی میچ سے قبل واپس پہنچ جائیں گے۔ ورلڈ کپ اس ماہ کی 14 تاریخ سے ماسکو میں شروع ہو رہا ہے۔
اس ویڈیو میں دونوں روسی خلانورد اس فٹ بال کو زیرو گریویٹی میں کک مار رہے ہیں اور ایک دوسرے کی جانب اچھال رہے ہیں۔ تاہم وہاں کشش ثقل نہ ہونے کے باعث فٹ بال ہوا میں ہی گھومتی رہی۔
روس میں فیفا ورلڈ کپ کی تیاریاں عروج پر ہیں اور روسی حکام نے اس میگا ایونٹ کی تشہیر کیلئے بین الاقوامی سپیس سٹیشن کو استعمال کیا ہے۔
ہر مرتبہ فیفا ورلڈ کپ کیلئے ہزاروں کی تعداد میں فٹ بال تیار کرائے جاتے ہیں۔ سالہا سال تک یہ فٹ بال پاکستان میں ہاتھ سے تیار کئے جاتے رہے ہیں۔ ہاتھ سے بنے ہوئے یہ پاکستانی فٹ بال 1990 کی دہائی سے 2010 تک ہونے والے ورلڈ کپ ٹورنامنٹس میں استعمال کئے جاتے رہے۔ تاہم 2014 میں پہلی مرتبہ فٹ بال کے آفیشل سپلائر Adidas نے فٹ بال کی ساخت تبدیل کر دی اور تھرما بانڈڈ کی نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے فٹ بال کی تیاری کو ترجیح دی گئی جس میں ہاتھ سے سلائی کے بجائے فٹ بال کے پینلز کو ہیٹ کے ذریعے جوڑا جاتا ہے۔ اُس وقت یہ ٹکنالوجی پاکستان کے پاس موجود نہیں تھی۔ تاہم پاکستان میں فٹ بال تیار کرنے والی کمپنی نے یہ ٹکنالوجی بھی حاصل کر لی اور پھر فیفا ورلڈ کپ کیلئے اڈیڈاس نے دوبارہ پاکستان سے فٹ بال حاصل کرنے شروع کر دئے۔
پاکستان سپورٹس گڈز ایسو سی ایشن کے صدر حسنین چیمہ کا کہنا ہے کہ اس سال پاکستان ایک کروڑ فٹ بال برآمد کرے گا۔