کرونا وبا۔پاکستان میں ای کامرس کے لئے نئے امکانات

0
559

اکنامک رپورٹر- راحیل سواتی

کورونا وبا نے ای۔کامرس کے عمل کو تیز تر کرنے کا موقع فراہم کیا ہے جس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے معاشی اور تجارتی سرگرمیوں کو جدید بنیادوں پر استوارکرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ای کامرس کی بدولت کاروبار اور صارفین کو زیادہ محفوظ ماحول فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ معیشت اور تجارت کے شعبوں کےماہرین نے ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’کورونا وبا کے دوران پیداواری شعبے کے لیے تجارتی سہولت کاری میں بہتری کی ضرورت ‘ کے موضوع پر آن لائن مکالمے کے دوران کیا۔

دولت مشترکہ سیکرٹیریٹ کے مشیر معاشی امور ڈاکٹر سلامت علی نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے اور یہ پہلو تاجروں کے لیے لاگت اور وقت، دونوں کی بچت کا سبب بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تجارتی سرگرمیوں کے دوران صارف اور سرحدوں پر متعین عملے کی صحت کی حفاظت کے لیے اقدامات ہونے چاہئیں اور اشیاء کی ترسیل میں تاخیر کا باعث بننے والی رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔

ٹریڈ ڈویپلمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ریاض احمد شیخ نے شرکاء کو بتایا کہ ان کا ادارہ کورونا وبا کے دورا ن نجی شعبے کے لیے نئی منڈیوں کی تلاش میں معاونت کر رہا ہے۔انہوں نے کہا سرکاری و نجی مکالمے کے ذریعے اس معاونت کو مزید بہتر بنانے کے امکانات تلاش کیے جا سکتے ہیں۔

ایس ڈی پی آئی کے جائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے وبا کے باعث ای۔کامرس کے فروغ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس رجحان کو فروغ دیتے ہوئے تاجروں کی لاگت میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رازداری اس وقت بھی درآمد اور برآمد کنندگان کا ایک بڑا مسئلہ ہے، جس کا حل ای کامرس کا فروغ ہے۔

پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس کی سیکرٹری جنرل فائزہ زبیر نے کہا کہ پاک افغان تجارت کے حقیقی معنوں میں فروغ کے لیے سرحدی انتظامات کی مجموعی صورتحال میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے ذریعے مہیا کی جانے والی تجارتی سہولتوں سے بہتر طور پر مستفید ہونے کے لیے دونوں ملکوں کے حکام کا مل کر کام کرنا ہوگا۔ ڈبلیو ٹی او کے سابق نمائندے منظور احمد نے شرکاء کی توجہ دلائی کے دوسرے خطوں کے مقابلے میں پاکستان میں ٹیرف کی شرح بدستور زیادہ ہے۔ اسی طرح کورونا وبا کے بعد میں تاجروں کے لیے حکومتی سہولت کاری میں قابل ذکر اضافہ نہیں ہوا۔ ماہر معاشیات منیب سکندر نے عورتوں کی سرکردگی میں چلنے والے کاروباروں کے لیے خصوصی معاونت کی ضرورت کو اجاگر کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here