
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں جمعہ کو ہونے والے خود کش حملہ ہلاکتوں کے حوالے سے بلوچستان میں سب سے بڑا حملہ تھا ۔
یہ حملہ ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں کیا گیا جو کہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے اندازاً 35 کلومیٹر کے فاصلے پر مغرب میں واقع ہے ۔
بلوچستان کے نگراں وزیر داخلہ کے مطابق اس خود کش حملے میں کم از کم 128 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 122سے زائد زخمی ہو گئے۔
اس سے قبل سب سے زیادہ ہلاکتیں کوئٹہ شہر میں علمدار روڈ ہونے والے خود کش حملوں میں ہوئی تھیں۔
اس علاقے میں یکے بعد دیگرے دو خود کش حملے کیئے گئے تھے جن کا ہدف شعیہ مسلک سے تعلق رکھنے والے ہزارہ قبیلے کے افراد تھے۔
جنوری 2013 میں علمدار روڈ پر ہونے والے ان دو خود کش حملوں میں 106افراد ہلاک اور 169زخمی ہوئے تھے۔
جبکہ تیسرے نمبر پر زیادہ ہلاکتیں 2016 میں سول ہسپتال کوئٹہ میں ہونے والے خود کش حملے ہوئیں۔
اگست 2016ء میں ایک خود کش حملہ آور نے سول ہسپتال میں اس وقت وکلاء کو نشانہ بنایا تھا جب ان کی بڑی تعداد ایک وکیل رہنما کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد وہاں جمع ہوئی تھی۔
اس سے قبل زیادہ ہلاکتیں ستمبر 2010 ء میں باچاخان چوک پر ہونے والے ایک خود کش حملے میں ہوئی تھیں۔
باچا خان چوک پر اس خود کش حملے یوم قدس کی جلوس کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اس حملے میں 67افراد ہلاک اور 190افراد زخمی ہوئے تھے ۔
اس خود کش حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق زیادہ تر ہزارہ برادری سے تھا۔
بلوچستان میں بڑے پیمانے پر خود کش حملوں کا آغاز سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں ہوا تھا۔
ان کے دور حکومت میں پہلا خود کش حملہ 2013ء کوئٹہ شہر میں پرنس روڈ پر واقع امام بارگاہ کلاں پر ہوا تھا ۔
ایک اندازے کے مطابق بلوچستان میں 2013 سے اب تک 50سے زائد خود کش حملے ہوئے ۔