بلوچستان کے ضلع دالبندین میں چھ ماہ قبل لیویز کی جانب سے بھاری مقدار میں منشیات کی برآمدگی کا ڈراپ سین ہو گیا، پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی جاری دستاویزات کے مطابق قبضے میں لیا گیا مواد جسے منشیات قرار دیا جارہا تھا دراصل جڑی بوٹیاں نکلیں۔
رواں سال چار فروری کو دالبندین میں تعینات خاتون اسسٹنٹ کمشنر انجینئر عائشہ زہری نے لیویز مقابلے کے بعد منشیات کی مبینہ کھیپ پکڑنے کے بعد پریس کانفرنس کی تھی۔
اس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کی اس کارروائی سے ڈپٹی کمشنر چاغی فتح خجک ناخوش ہیں اور لیویز اہلکار مقدمہ درج نہیں کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کروائی جس کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد چیف سیکرٹری بلوچستان کیپٹن (ریٹائرڈ) فضیل اصغر نے سابق اسسٹنٹ کمشنر دالبندین انجینئر عائشہ زہری کو تمام واقعہ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
اس دوران دالبندین لیویز کی جانب سے پکڑی گئی مبینہ منشیات کا ٹیسٹ پنجاب فرنزاک سائنس ایجنسی لاہور سے کروایا گیا جس میں بتایا گیا ہے کہ پکڑا گیا میٹرل نہ منشیات ہے اور نہ نشہ آور دوا۔
رپورٹ میں اس مواد کو ’جڑی بوٹی‘ قرار دیا گیا ہے۔
دوسری جانب صوبائی حکومت نے اسسٹنٹ کمشنر کو صرف وارننگ دے کر معاملہ ختم کردیا۔
صوبائی خاتون اسسٹنٹ کمشنر ان دنوں محکمہ نظم و نسق میں او ایس ڈی ہیں۔
بشکریہ۔جیونیوز