پاکستانیوں نے آن لائن خریداری کے ریکارڈ توڑ دیئے

0
693

کورونا وائرس کے خوف کی وجہ سے پاکستان کے آن لائن کاروبار میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ماسک اور سینی ٹائزر ہی نہیں پھلوں اور سبزیوں کی خریداری کے ساتھ ساتھ غریبوں کو راشن بھی آن لائن سروس کے ذریعے ہی پہنچایا جا رہا ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران پاکستانی صارفین کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے روایتی طور پر عام دنوں میں سب سے زیادہ خریدی جانے والی اشیا یعنی فیشن والے کپڑے، موبائل فونز، لیپ ٹاپس اور ڈیجیٹل گیجٹس وغیرہ کی خریداری سے مکمل طور پر ہاتھ کھینچ لیا ہے لیکن ہینڈ سینی ٹائزر اور صابن جیسی مصنوعات کی آن لائن سیل میں اٹھارہ گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ تازہ سبزیوں اور پھلوں کی آن لائن خریداری میں نو گنا اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اسی طرح فاسٹ موونگ کنزیومر گڈز، جس میں گراسری سے متعلقہ اشیاء آتی ہیں، کی سیل میں بھی بہت زیادہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ بہت سے گاہک فلمیں، ای بکس، ورزش کا سامان اور ان ڈور کھیلوں کا سامان بھی خرید رہے ہیں۔

پاکستان میں آن لائن بزنس کے سب سے بڑے ادارے ‘دراز ڈاٹ پی کے‘ کے چیف مارکیٹنگ آفیسر عمار حسن نے بتایا کہ ان کے ادارے کا پاکستان کی آن لائن مارکیٹ میں شیئر پچاسی فیصد سے زائد ہے۔ ان کے بقول ان کی سیلز میں اس وقت چھ گنا اضافہ ہو چکا ہے، ”اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کوئی بہت منافع کما رہے ہیں، ہمیں جن مصنوعات پر زیادہ منافع ملتا تھا۔ ان میں زیادہ تر نان اسینشل آئٹمز تھیں، جیسےموبائل، لیپ ٹاپ یا فرنیچر وغیرہ۔ ان کی سپلائی پر ابھی بھی حکومت کی طرف سے پابندی ہے۔ ہم صرف ضروری اشیا، صفائی ستھرائی کا سامان اور گراسری آئٹمز وغیرہ ہی بیچ رہے ہیں اور اہم بات یہ ہے کہ یہ تمام اشیا دسمبر کے مہینے کے نرخوں پر بیچی جا رہی ہیں۔ ہم ان حالات میں اپنے لوگوں کی مدد کر رہے ہیں، تجارتی اشیا فراہم کرنے والا جو بھی کاروباری بندہ زیادہ منافع کمانے کی کوشش کرتا ہے ہم اسے اپنے پلیٹ فارم سے اتار دیتے ہیں۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آن لائن ڈلیوری میں کورونا سے بچاؤ کے حوالے سے تمام احتیاطی تدابیر کا خیال رکھا جاتا ہے، اس لیے یہ محفوظ ہے، ”ہم اپنے ملازمین کا ٹمپریچر چیک کرتے ہیں، ان کو سینیٹائزرز اور ماسک دیتے ہیں اور ان میں سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہیں۔‘‘

.عمار حسن نے بتایا کہ کورونا کے خوف کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے کرنسی نوٹوں کے ذریعے سامان کی ادائیگی بند کر دی ہے اور وہ ڈیجیٹل کارڈ کے ذریعے اب ادائیگیاں کر رہے ہیں، ” ہمارے ہاں بتیس فی صد کسٹمرز ایسے ہیں، جو کارڈز کے ذریعے پیمنٹ کرتے ہیں۔‘‘

.پاکستان میں آن لائن بزنس بہت زیادہ نہیں ہے لیکن اس بزنس کا پچپن فی صد حصہ پنجاب میں، چھتیس فی صد حصہ سندھ میں اور صرف پانچ فی صد حصہ خیبر پختونخواہ میں ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور بلوچستان میں اس کا حصہ دو دو فی صد ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here