کورونا وائرس سے بچنے کے لیے فیس شیلڈ کی مانگ میں اضافہ

0
455

دنیا بھر میں کرونا کی عالمی وبا نے لوگوں کو اپنے رہن سہن تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس صورت حال میں ایک جرمن شہری نے معمر افراد کو مہلک بیماری کووڈ انیس سے محفوظ رکھنے کے لیے فیس شیلڈ ماسک تخلیق کیا ہے۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا سے قبل جرمن شہری ڈرک تھیلن فائیو تھری ڈی پرنٹر سے بیٹ مین اور سپر مین جیسے کامک ہیروز کے ماڈل تیار کرتے تھے۔ لیکن کورونا کے بحران کے دوران چہرے کے ماسک کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے تھیلن ان مشینوں کے ذریعے چوبیس گھنٹوں میں کم از کم ایک سو فیس شیلڈ تیار کر رہے ہیں۔
پینتیس سالہ ڈرک کا تعلق جرمنی میں کورونا وائرس سے شدید متاثر ہونے والے علاقے ہائنسبرگ سے ہے اور ان کی اہلیہ باربرا معمر افراد کی دیکھ بھال کے ایک کیئر سینٹر میں کام کرتی ہیں۔ ڈرک تھیلن ایک ٹرانسپورٹ کمپنی سے منسلک ہے لیکن نئی قسم کے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث ان کا کام عارضی طور پر بند ہے۔

دوسری جانب اس وبائی صورت حال کی وجہ سے کیئر سینٹر میں چہرے کے ماسک کی شدید کمی ہوچکی ہے۔ اس لیے ڈرک نے اپنے گھر میں تھری ڈی پرنٹرز کی مدد سے فیس شیلڈ ماسک تیار کرنے شروع کر دیے۔ اس کیئر سینٹر میں رہائش پذیر معمر افراد کی جانب سے فیس شیلڈ کا مثبت فیڈ بیک ملنے پر ڈرک بہت مطمئن ہے۔

فیس شیلڈ کی مانگ میں اضافہ
چار ہفتے قبل ڈرک نے سات سو چہرے کے لیے حفاظتی ڈھال تیار کیے تھے۔ یہ مشینیں فیس شیلڈ کے مواد کو دو سو بیس ڈگری تک گرم کرتی ہیں اور پھر اس سے ماسک تیار کرتی ہیں۔ ایسے ایک ماسک کی تایری میں اوسطاً چالیس منٹ درکار ہوتے ہیں۔
معمر افراد کی رہائش گاہ میں فیس شیلڈز کی فراہمی سے قبل ڈرک اور ان کی اہلیہ باربرا نے خود اس ماسک کو استعمال کرکے جائزہ لیا۔ ڈرک کے مطابق ماسک لگایا اور میں نے اس پر صفائی کا اسپرے چھڑک دیا، ہر چیز دھندلا گئی۔ اس شیلڈ کے پار کچھ بھی نہیں ہوسکا۔

ڈرک کے بنائے گئے فیس ماسک کا عام طور پر آپریشن تھیٹر میں استعمال کیے جانے والے ماسک سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ اس مقصد کے لیے بنائے بھی نہیں گئے۔ تاہم ڈرک کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ ان ماسکس کو جراثیم سے پاک رکھا جائے اور وہ پرنٹر چلاتے ہوئے دستانے اور چہرے پر ماسک پہن لیتا ہے۔
ڈرک نے کیئر سینٹر میں ماسک بھیجنے کے بارے میں فیس بک پر جب پوسٹ شائع کی تو وہ وائرل ہوگئی۔ ڈرک تھیلن کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود کو ایک ویب سائٹ پر
تھری ڈی پرنٹرز سے ماسک بنانے والے کے طور پر رجسٹر بھی کیا۔ بعد ازاں آٹوموٹو انڈسٹری کی ایک کمپنی نے تھیلن سے رابطہ کیا اور ملازمین کی حفاظت کے لیے ڈرک کو فیس شیلڈ کا آرڈر دے دیا۔
حال ہی میں ڈرک کو برلن کے ایک نرسنگ ہوم کا بھی آرڈر بھی ملا۔ ڈرک کے مطابق ایک خاتون نے خط لکھ کر اپنی ضرورت بیان کی۔ وہ خاتون اپنے ڈاکٹر کے پاس جانا چاہتی تھی اور اس کے لیے اُسے ایک فیس شیلڈ یا ماسک کی ضرورت تھی تا کہ دوسرے لوگ ان سے محفوظ رہ سکیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here